22 ہزار غیر ملکیوں کے پاس پاکستانی شناختی کارڈ‘
پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ اس وقت دو کروڑ سے زائد افراد کی شناختی کارڈ کی تصدیق ہو سکی ہے جن میں سے 22 ہزار غیر ملکی سامنے آئے ہیں جن میں سے صرف چار نے پاکستانی شہریت چھوڑنے کی حامی بھری ہے۔
پیر کے روز اسلام آباد میں واقع پنجاب ہاؤس میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ جن غیر ملکیوں نے پاکستانی شناختی کارڈ حاصل کر رکھے ہیں ان کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں گے جس کی قانون میں سزا 14 سال ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اگست کے مہینے کے اختتام پر جن غیر ملکیوں نے پاکستانی شہریت نہ چھوڑی تو اُنھیں نہ صرف گرفتار کرے جیل بھیجا جائے گا بلکہ اُنھیں ملک بدر بھی کیا جائے گا۔
چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ 26 لاکھ لوگوں نے خود فون کے ذریعے اپنے شناختی کارڈ کی تصدیق کروائی ہے جبکہ 18 لاکھ لوگوں کو نادرا کے حکام نے ٹیلیفون کیا ہے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اس کارروائی کے دوران معلوم ہوا کہ 22 ہزار سے زائد غیر ملکیوں نے پاکستانی شناختی کارڈ اور دیگر دستاویز حاصل کر رکھی ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ جب یہ معاملہ آگے بڑھے گا تو ان غیر ملکیوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔
سندھ میں رینجرز کے اختیارات میں توسیع کے معاملے پر چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن تمام سیاسی جماعتوں کے متفقہ فیصلے کے بعد شروع کیا گیا ہے اور اس آپریشن کے نتیجے میں سنگین جرائم کی شرح میں مناسب کمی واقع ہوئی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ رینجرز کے اختیارات میں توسیع کے معاملے کو سیاست کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے۔
پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے بارے میں چوہدری نثار علی حان کا کہنا تھا کہ افغانیوں کے بارے حمتی فیصلہ اگلے ہفتے ہونے والے اجلاس میں کیا جائے گا جس میں آرمی چیف کے علاوہ خفیہ اداروں کے سربراہان بھی شرکت کریں گے۔
اُنھوں نے کہا کہ وزارت داخلہ نے جن افغانیوں کے پاس یو این ایچ سی ار کے کارڈ نہیں ہیں اور پناہ گزینوں کا درجہ نہیں رکھتے اُنھیں 15 نومبر کو جبکہ جن افغانیوں کے پاس پناہ گزین ہونے کا ثبوت ہے تو اُنھیں اس سال کے آخر تک افغانستان بھجوا دیا جائے گا۔
خیال رہے کہ مئی میں بلوچستان میں ملا اختر منصور کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد جائے حادثہ سے ولی محمد کے نام سے شناختی کارڈ ملا تھا۔
شناختی کارڈ ملنے کے بعد پاکستانی اداروں پر یہ سوالات اُٹھ رہے تھے کہ کس طرح ایک افغان شدت پسند لیڈر کے پاس پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ ہے جس پر وہ بیرون ممالک کے سفر بھی کرتا رہا ہے۔
اس کے بعد وفاقی وزیر داخلہ نے ملک بھر میں جاری کیے گئے شناختی کاڈرز کی دوبارہ تصدیق کا حکم دیا تھا۔